آج پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی اور مقبول ترین آئٹم گرل نگو کی 53 ویں برسی

 آج پاکستان فلم انڈسٹری کی پہلی اور


مقبول ترین آئٹم گرل نگو کی 53 ویں برسی ھے۔نگو ھی وہ پہلی پاکستانی اداکارہ  تھی جو قتل کردی گئی۔نگو لاھور کے اس بازار میں پیدا ھوئی تھی جہاں کی راتیں جاگتی اور دن سوتے تھے۔جہاں ناچ گانا ھی انکا اوڑھنا بچھونا تھا۔پیدا ھونے کے بعد ذرا بڑی ھو جائے اس بازار کی لڑکی تو اسے آگے چل کر کمائی کا  بہترین ذریع بنانے کی غرض سے رقص سکھانا شروع کردیا جاتا تھا اور جوان ھونے تک وھاں کی لڑکی کو کسی بھی مرد کو گھائل کرنے اور مال بٹورنے کے تمامتر اسلحہ سے لیس کر دیا جاتا تھا۔جب اسکی پرورش ھی اس انداز میں ھوگی تو رقص کی پھر ماسٹر بن ھی جاتی ھے وھاں کی ھر لڑکی۔سو نگو ایک بہترین رقاصہ بن کر اس بازار میں شہرت پانے لگی جب ھمارے کسی فلمساز کی نظر پڑی تو خوبصورتی اور رقص ھر زاویہ سے لیس پاکر اسے فلموں تک لے آیا گیا۔

1960 تا1970 کی دھائی میں نگو نے اپنے بہترین رقوص کے ذریعہ پاکستان کی پہلی اور نامور آئٹم گرل کا اعزاز پالیا تھا۔یہ انکے لئے اعزاز ھی ھوتا تھا۔اس وقت اسکی مقبولیت  کا اندازہ اس امر سے لگائیں کہ اس زمانے میں محض ایک مجرے جو فلم میں اسکا آئٹم سونگ بن جاتا تھا کا 10000 روپے معاوضہ لیا کرتی تھی جو شاید اس وقت کی کسی ھیروئن کے معاوضے سے بھی زیادہ ھوگا۔اسکی مقبولیت اس کا مجرے یا آئٹم سانگ ھی بنے اسے کبھی کسی فلم میں ھیروئن نہیں بنایا گیا البتہ چند فلموں میں اس نے چھوٹے موٹے رول ضرور کئے ۔نگو کا سب سے سپر ھٹ سونگ تو بلاشبہ غالباً نگو کی آخری فلم خان چاچا کا گیت تھا جس میں سلطان راھی جو اس وقت فلموں میں ولن یا ولن پارٹی کے ھمراھیوں کا کرداد ادا کرت تھے وہ نگو پر کوڑے برساتے نظر آتے ھیں اور جس کے بول تھے 

جناں تیری مرضی نچا بیلیا جنا تیری مرضی

نگو چونکہ چونکہ خوبصورت بھی تھی سو فلم قاسو کے فلمساز خواجہ اظہر کا ان پر دل آگیا اور انہوں نے نگو کو پروپوز کردیا،نگو بھی شاید اس گند سے نکلنا چاھتی تھی سو وہ شادی کر کے شاھی بازار ویران کر گئی۔اب اسکی ماں بہنوں بھائیوں اور ماموں کی روٹی روزی مشکل ھوگئی کیونکہ انکی سونے کی چڑیا اڑ چکی تھی۔کچھ وقت گزرا نگو کی ماں ایک چال چلی اور نگو کو پیغام بھجوایا کہ تمہاری ماں  بستر مرگ پر آخری سانسیں لے رھی ھے ایک بار تم کو دیکھنا چاھتی ھے نگو کا دل پیسج گیا اور وہ ماں سے ملنے چلی آئی۔جہاں ایسا کچھ بھی نہ تھا۔لیکن منتیں ترلے پاکے اسے اپنے پاس روکے رکھا اور اتنا ورغلا دیا کہ وہ شوھر کے پاس دوبارہ نہ جاسکی۔آخر تنگ آکر خواجہ اظہر خود ایک بار پھر اس بازار جاکے نگو سے ملا ۔اس نے نگو کی ماں اورماموں کی بہت منتیں کیں کہ جب وہ شادی کرچکی  تو اسے اسکا گھر بسانے دو مگر وہ لوگ نہیں مانے سو وہ واپس آیا اور اس زمانے کا سب سے خطرناک ہتھیار اسٹین گن لے کر اپنے ایک دوست کے ساتھ نگو کے گھر شاھی بازار پہنچا اور نگو،اسکی ماں ،اسکے ماموں وغیرہ کو قتل کر کے فرار ھوگیا۔گو بعد میں پکڑا بھی گیا مگر کچھ عرصہ بعد رھا ھوگیا مگر اسے نگو سے واقعی عشق تھا جسکی جدائی میں کہاجاتا ھے پاگل ھو گیا تھا۔

نگو نے 1964  تا 1972 صرف آٹھ سالوں میں 100 سے بھی زائد فلموں میں کام کیا مگر شادی کے بعد فلموں کام بند کر دیا تھا۔نگو کی فلموں کے کچھ نام عشق بنا کی جینا،عشرت،خان چاچا وغیرہ شامل ھیں۔

تبصرے

مشہور اشاعتیں